Urdu
Surah إبراهیم - Aya count 52
الٓرٰ۔ (یہ) ایک (پُرنور) کتاب (ہے) اس کو ہم نے تم پر اس لیے نازل کیا ہے کہ لوگوں کو اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لے جاؤ (یعنی) ان کے پروردگار کے حکم سے غالب اور قابل تعریف (خدا) کے رستے کی طرف
وہ خدا کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔ اور کافروں کے لیے عذاب سخت (کی وجہ) سے خرابی ہے
جو آخرت کی نسبت دنیا کو پسند کرتے اور (لوگوں کو) خدا کے رستے سے روکتے اور اس میں کجی چاہتے ہیں۔ یہ لوگ پرلے سرے کی گمراہی میں ہیں
اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اپنی قوم کی زبان بولتا تھا تاکہ انہیں (احکام خدا) کھول کھول کر بتا دے۔ پھر خدا جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ غالب (اور) حکمت والا ہے
اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا کہ اپنی قوم کو تاریکی سے نکال کر روشنی میں لے جاؤ۔ اور ان کو خدا کے دن یاد دلاؤ اس میں ان لوگوں کے لیے جو صابر وشاکر ہیں (قدرت خدا کی) نشانیاں ہیں
اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا نے جو تم پر مہربانیاں کی ہیں ان کو یاد کرو جب کہ تم کو فرعون کی قوم (کے ہاتھ) سے مخلصی دی وہ لوگ تمہیں بُرے عذاب دیتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو مار ڈالتے تھے اور عورت ذات یعنی تمہاری لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑی (سخت) آزمائش تھی
اور جب تمہارے پروردگار نے (تم کو) آگاہ کیا کہ اگر شکر کرو گے تو میں تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو (یاد رکھو کہ) میرا عذاب بھی سخت ہے
اور موسیٰ نے (صاف صاف) کہہ دیا کہ اگر تم اور جتنے اور لوگ زمین میں ہیں سب کے سب ناشکری کرو تو خدا بھی بےنیاز (اور) قابل تعریف ہے
بھلا تم کو ان لوگوں (کے حالات) کی خبر نہیں پہنچی جو تم سے پہلے تھے (یعنی) نوح اور عاد اور ثمود کی قوم۔ اور جو ان کے بعد تھے۔ جن کا علم خدا کے سوا کسی کو نہیں (جب) ان کے پاس پیغمبر نشانیاں لے کر آئے تو انہوں نے اپنے ہاتھ ان کے مونہوں پر رکھ دیئے (کہ خاموش رہو) اور کہنے لگے کہ ہم تو تمہاری رسالت کو تسلیم نہیں کرتے اور جس چیز کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو ہم اس سے قوی شک میں ہیں
ان کے پیغمبروں نے کہا کیا (تم کو) خدا (کے بارے) میں شک ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔ وہ تمہیں اس لیے بلاتا ہے کہ تمہارے گناہ بخشے اور (فائدہ پہنچانے کے لیے) ایک مدت مقرر تک تم کو مہلت دے۔ وہ بولے کہ تم تو ہمارے ہی جیسے آدمی ہو۔ تمہارا یہ منشاء ہے کہ جن چیزوں کو ہمارے بڑے پوجتے رہے ہیں ان (کے پوجنے) سے ہم کو بند کر دو تو (اچھا) کوئی کھلی دلیل لاؤ (یعنی معجزہ دکھاؤ)
پیغمبروں نے ان سے کہا کہ ہاں ہم تمہارے ہی جیسے آدمی ہیں۔ لیکن خدا اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے (نبوت کا) احسان کرتا ہے اور ہمارے اختیار کی بات نہیں کہ ہم خدا کے حکم کے بغیر تم کو (تمہاری فرمائش کے مطابق) معجزہ دکھائیں اور خدا ہی پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہیئے
اور ہم کیونکر خدا پر بھروسہ نہ رکھیں حالانکہ اس نے ہم کو ہمارے (دین کے سیدھے) رستے بتائے ہیں۔ جو تکلیفیں تم ہم کو دیتے ہو اس پر صبر کریں گے۔ اور اہل توکل کو خدا ہی پر بھروسہ رکھنا چاہیئے
اور جو کافر تھے انہوں نے اپنے پیغمبروں سے کہا کہ (یا تو) ہم تم کو اپنے ملک سے باہر نکال دیں گے یا ہمارے مذہب میں داخل ہو جاؤ۔ تو پروردگار نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ ہم ظالموں کو ہلاک کر دیں گے
اور ان کے بعد تم کو اس زمین میں آباد کریں گے۔ یہ اس شخص کے لیے ہے جو (قیامت کے روز) میرے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرے اور میرے عذاب سے خوف کرے
اور پیغمبروں نے (خدا سے اپنی) فتح چاہی تو ہر سرکش ضدی نامراد رہ گیا
اس کے پیچھے دوزخ ہے اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا
وہ اس کو گھونٹ گھونٹ پیئے گا اور گلے سے نہیں اتار سکے گا اور ہر طرف سے اسے موت آرہی ہوگی مگر وہ مرنے میں نہیں آئے گا۔ اور اس کے پیچھے سخت عذاب ہوگا
جن لوگوں نے اپنے پروردگار سے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال راکھ کی سی ہے کہ آندھی کے دن اس پر زور کی ہوا چلے (اور) اسے اڑا لے جائے (اس طرح) جو کام وہ کرتے رہے ان پر ان کو کچھ دسترس نہ ہوگی۔ یہی تو پرلے سرے کی گمراہی ہے
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر سے پیدا کیا ہے۔ اگر وہ چاہے تو تم کو نابود کر دے اور (تمہاری جگہ) نئی مخلوق پیدا کر دے
اور یہ خدا کو کچھ بھی مشکل نہیں
اور (قیامت کے دن) سب لوگ خدا کے سامنے کھڑے ہوں گے تو ضعیف (العقل متبع اپنے رؤسائے) متکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے پیرو تھے۔ کیا تم خدا کا کچھ عذاب ہم پر سے دفع کرسکتے ہو۔ وہ کہیں گے کہ اگر خدا ہم کو ہدایت کرتا تو ہم تم کو ہدایت کرتے۔ اب ہم گھبرائیں یا ضد کریں ہمارے حق میں برابر ہے۔ کوئی جگہ (گریز اور) رہائی کی ہمارے لیے نہیں ہے
جب (حساب کتاب کا) کام فیصلہ ہوچکے گا تو شیطان کہے گا (جو) وعدہ خدا نے تم سے کیا تھا (وہ تو) سچا (تھا) اور (جو) وعدہ میں نے تم سے کیا تھا وہ جھوٹا تھا۔ اور میرا تم پر کسی طرح کا زور نہیں تھا۔ ہاں میں نے تم کو (گمراہی اور باطل کی طرف) بلایا تو تم نے (جلدی سے اور بےدلیل) میرا کہا مان لیا۔ تو (آج) مجھے ملامت نہ کرو۔ اپنے آپ ہی کو ملامت کرو۔ نہ میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کرسکتے ہو۔ میں اس بات سے انکار کرتا ہوں کہ تم پہلے مجھے شریک بناتے تھے۔ بےشک جو ظالم ہیں ان کے لیے درد دینے والا عذاب ہے
اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کیے وہ بہشتوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں اپنے پروردگار کے حکم سے ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ وہاں ان کی صاحب سلامت سلام ہوگا
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے پاک بات کی کیسی مثال بیان فرمائی ہے (وہ ایسی ہے) جیسے پاکیزہ درخت جس کی جڑ مضبوط (یعنی زمین کو پکڑے ہوئے) ہو اور شاخیں آسمان میں
اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت پھل لاتا (اور میوے دیتا) ہو۔ اور خدا لوگوں کے لیے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں
اور ناپاک بات کی مثال ناپاک درخت کی سی ہے (نہ جڑ مستحکم نہ شاخیں بلند) زمین کے اوپر ہی سے اکھیڑ کر پھینک دیا جائے گا اس کو ذرا بھی قرار (وثبات) نہیں
خدا مومنوں (کے دلوں) کو (صحیح اور) پکی بات سے دنیا کی زندگی میں بھی مضبوط رکھتا ہے اور آخرت میں بھی (رکھے گا) اور خدا بےانصافوں کو گمراہ کر دیتا ہے اور خدا جو چاہتا ہے کرتا ہے
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے خدا کے احسان کو ناشکری سے بدل دیا۔ اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں اتارا
(وہ گھر) دوزخ ہے۔ (سب ناشکرے) اس میں داخل ہوں گے۔ اور وہ برا ٹھکانہ ہے
اور ان لوگوں نے خدا کے شریک مقرر کئے کہ (لوگوں کو) اس کے رستے سے گمراہ کریں۔ کہہ دو کہ (چند روز) فائدے اٹھا لو آخرکار تم کو دوزخ کی طرف لوٹ کر جانا ہے
(اے پیغمبر) میرے مومن بندوں سے کہہ دو کہ نماز پڑھا کریں اور اس دن کے آنے سے پیشتر جس میں نہ (اعمال کا) سودا ہوگا اور نہ دوستی (کام آئے گی) ہمارے دیئے ہوئے مال میں سے درپردہ اور ظاہر خرچ کرتے رہیں
خدا ہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے مینہ برسایا پھر اس سے تمہارے کھانے کے لیے پھل پیدا کئے۔ اور کشتیوں (اور جہازوں) کو تمہارے زیر فرمان کیا تاکہ دریا (اور سمندر) میں اس کے حکم سے چلیں۔ اور نہروں کو بھی تمہارے زیر فرمان کیا
اور سورج اور چاند کو تمہارے لیے کام میں لگا دیا کہ دونوں (دن رات) ایک دستور پر چل رہے ہیں۔ اور رات اور دن کو بھی تمہاری خاطر کام میں لگا دیا
اور جو کچھ تم نے مانگا سب میں سے تم کو عنایت کیا۔ اور اگر خدا کے احسان گننے لگو تو شمار نہ کرسکو۔ (مگر لوگ نعمتوں کا شکر نہیں کرتے) کچھ شک نہیں کہ انسان بڑا بےانصاف اور ناشکرا ہے
اور جب ابراہیم نے دعا کی کہ میرے پروردگار اس شہر کو (لوگوں کے لیے) امن کی جگہ بنا دے۔ اور مجھے اور میری اولاد کو اس بات سے کہ بتوں کی پرستش کرنے لگیں بچائے رکھ
اے پروردگار انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا ہے۔ سو جس شخص نے میرا کہا مانا وہ میرا ہے۔ اور جس نے میری نافرمانی کی تو تُو بخشنے والا مہربان ہے
اے پروردگار میں نے اپنی اولاد کو میدان (مکہ) میں جہاں کھیتی نہیں تیرے عزت (وادب) والے گھر کے پاس لابسائی ہے۔ اے پروردگار تاکہ یہ نماز پڑھیں تو لوگوں کے دلوں کو ایسا کر دے کہ ان کی طرف جھکے رہیں اور ان کو میوؤں سے روزی دے تاکہ (تیرا) شکر کریں
اے پروردگار جو بات ہم چھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہیں تو سب جانتا ہے۔ اور خدا سے کوئی چیز مخفی نہیں (نہ) زمین میں نہ آسمان میں
خدا کا شکر ہے جس نے مجھ کو بڑی عمر میں اسماعیل اور اسحاق بخشے۔ بےشک میرا پروردگار سننے والا ہے
اے پروردگار مجھ کو (ایسی توفیق عنایت) کر کہ نماز پڑھتا رہوں اور میری اولاد کو بھی (یہ توفیق بخش) اے پروردگار میری دعا قبول فرما
اے پروردگار حساب (کتاب) کے دن مجھ کو اور میرے ماں باپ کو اور مومنوں کو مغفرت کیجیو
اور (مومنو) مت خیال کرنا کہ یہ ظالم جو عمل کر رہے ہیں خدا ان سے بےخبر ہے۔ وہ ان کو اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب کہ (دہشت کے سبب) آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی
(اور لوگ) سر اٹھائے ہوئے (میدان قیامت کی طرف) دوڑ رہے ہوں گے ان کی نگاہیں ان کی طرف لوٹ نہ سکیں گی اور ان کے دل (مارے خوف کے) ہوا ہو رہے ہوں گے
اور لوگوں کو اس دن سے آگاہ کردو جب ان پر عذاب آجائے گا تب ظالم لوگ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں تھوڑی سی مدت مہلت عطا کر۔ تاکہ تیری دعوت (توحید) قبول کریں اور (تیرے) پیغمبروں کے پیچھے چلیں (تو جواب ملے گا) کیا تم پہلے قسمیں نہیں کھایا کرتے تھے کہ تم کو (اس حال سے جس میں تم ہو) زوال (اور قیامت کو حساب اعمال) نہیں ہوگا
اور جو لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے تم ان کے مکانوں میں رہتے تھے اور تم پر ظاہر ہوچکا تھا کہ ہم نے ان لوگوں کے ساتھ کس طرح (کا معاملہ) کیا تھا اور تمہارے (سمجھانے) کے لیے مثالیں بیان کر دی تھیں
اور انہوں نے (بڑی بڑی) تدبیریں کیں اور ان کی (سب) تدبیریں خدا کے ہاں (لکھی ہوئی) ہیں گو وہ تدبیریں ایسی (غضب کی) تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی ٹل جائیں
تو ایسا خیال نہ کرنا کہ خدا نے جو اپنے پیغمبروں سے وعدہ کیا ہے اس کے خلاف کرے گا بےشک خدا زبردست (اور) بدلہ لینے والا ہے
جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی (بدل دیئے جائیں گے) اور سب لوگ خدائے یگانہ وزبردست کے سامنے نکل کھڑے ہوں گے
اور اس دن تم گنہگاروں کو دیکھو گے کہ زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں
ان کے کرتے گندھک کے ہوں گے اور ان کے مونہوں کو آگ لپیٹ رہی ہوگی
یہ اس لیے کہ خدا ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دے۔ بےشک خدا جلد حساب لینے والا ہے
یہ قرآن لوگوں کے نام (خدا کا پیغام) ہے تاکہ ان کو اس سے ڈرایا جائے اور تاکہ وہ جان لیں کہ وہی اکیلا معبود ہے اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں