هل يسمع الموتى؟ ( أردو )
كتيب يحتوي على حوار هادئ وهادف حول مسألة سماع الموتى.
عطاء الرحمن ضياء الله - محمد سرور عاصم
كيا مردے سنتے ہیں؟
كيا مردے سنتے ہیں؟ سماع موتى کے مسئلے پر ایک سنجیدہ مکالمہ ہے جس میں مذکورہ مسئلے کی حیقیقت اور اس کے متعلق وارد شکوک وشبہات کا کتاب وسنت کے دلائل کی روشنی مین بہترین جواب دیا گیا ہے. اسلوب بیان آسان اور سوال وجواب کی صورت میں ہے جس سے معمولى پڑھا لکھا آدمی بھی بآسانی استفادہ کرسکتا ہے.
الرحيق المختوم [ بحث في السيرة النبوية ] ( أردو )
الرحيق المختوم : إن حاجة الأمة إلى معرفة سيرة المصطفى - صلى الله عليه وسلم -والاقتباس من مشكاة النبوة فوق كل حاجة، بل إن ضرورتها إلى ذلك فوق كل ضرورة، وستظل السيرة العطرة الرصيد التاريخي والمنهل الحضاري، والمنهج العلمي والعملي الذي تستمد منه الأجيال المتلاحقة، من ورثة ميراث النبوة وحملة مشاعل الهداية زاد مسيرها، وأصول امتدادها، ...
الرحیق المختوم
الرحیق المختوم : نبي كريم صلى الله عليہ وسلم کی سیرت طیبہ پر ایک جامع اور بہترین کتاب ہے جسے رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے زیر اہتمام منعقد سیرت نگارى کے عالمی مقابلہ میں اول نمبر پر آنے کا اعزاز حاصل ہے.
يوم الغضب هل بدأ بانتفاضة رجب؟ ( أردو )
يوم الغضب هل بدأ بانتفاضة رجب؟: هذا الكتاب بشرى للمستضعفين في الأرض المحتلة خاصة وللمسلمين عامة، فقد بيّن الأسباب الداعية لانتفاضة رجب، ثم قام بقراءة تفسيرية لنبوءات التوراة عن نهاية دولة إسرائيل، مع توضيح الصفات اليهودية من الأسفار والأناجيل، وتقديم بعض المفاتيح المجانية لأهل الكتاب؛ لحل التناقضات الموجودة عندهم في تأويل ...
روز غضب، زوالِ اسرائیل پر انبیاء کی بشارتیں توراتی صحیفوں کی اپنی شہادت
یہ کتاب ایک نوید مسرت ہے مسلمانان عالم کیلئے بالعموم اورمقبوضہ ارض مقدس کے مستضعفین کیلئے بالخصوص.مگراس نوید مسرت کے براہ راست مخاطب دراصل مسلمان نہیں بلکہ صہیونییت ہے خواہ وہ یہودی صہیونیت ہو یا نصرانی صہیونیت 000 انسان کا یہ بدترین دشمن –صہیونیت-آج پوری دنیا کو توراتی پیش گوئیوں کے سریلے سازسنانے پرہی بضد ہے-خصوصاً فلسطین کی انتفاضہ ثانیہ (حالیہ انتفاضہ رجب)کے ظہورکے بعد توپرنٹ میڈیا سے لیکرالیکٹرانک میڈیا تک ہرجگہ مقدس پیش گوئیوں کا ہی زوروشورسے ڈھنڈوراپٹ رہا ہے000 یہ مضمون دراصل اسی ذہنیت کو مخاطب کرنے کیلئے سامنے لایا جارہا ہے.چنانچہ ایک مسلمان قاری کیلئے یہ مقالہ دراصل دشمن کی اس ذہنیت کوجاننے اورپڑھنے کیلئے ایک اہم اساسی مضمون کی حیثیت رکھتا ہے-دشمن کی اس ذہنیت کا مطالعہ ہمیشہ ناگزیرہوا کرتا ہے جو کہ اسکی عقائدی بنیادوں،اسکی نفسیات اوراسکے عملی رویے کے پیچھے بولتی ہے اوریہ مطالعہ بھی خود دشمن ہی کے علمی مصادراوراسکے فکری ورثے کو سامنے رکھ کرکیا جانا چاہئے 000ایسا کرکے ہی ہم دشمن کی اس بنیاد سے واقف ہوسکتے ہیں جہاں سے دشمن اپنا مورال بلند کرنے مں مدد لیتا ہے اور اپنے لوگوں کا اپنے اس مشن پرایمان پختہ کرواتا ہے.ایسا کرتے ہوئے دراصل ہم کوئی نیا کام بھی نہیں کرتے-یہ دراصل قرآن کے اس منہج کی عملى تطبیق ہوگی جسکی رو سے اہل کتاب پرحجت قائم کرنے اور انکے جھوٹ اورافتراء کی قلعی کھول کررکھ دینے کیلئے ہمیں خود انہی کے علمی مصادرسے رجوع کرنے کا سبق دیا گے ہے.